آپ کی توبہ یِسُوع مسِیح پر بوجھ نہیں بنتی؛ بلکہ یہ اُس کی خُوشی کو درخشاں کرتی ہے
توبہ کی دعوت خُدا کی محبّت کا اِظہار ہے۔ اِس دعوت کو قبُول کرنا ہمارا اِظہار ہے۔
کئی برس پہلے، فلوریڈا کے دورے پر، مَیں باہر کتاب پڑھنے بیٹھی۔ اُس کا عنوان تھا اگرچہ ہم ابھی کامِل نہیں ہیں، پھر بھی ہم جنت میں جا سکتے ہیں۔ پاس سے گُزرتی کسی خاتون نے پُوچھا، ”کیا آپ کے خیال میں ایسا ممکن ہے؟“
مَیں نے اُلجھن میں، اُوپر دیکھا، تو سمجھی وہ اِس کتاب کے بارے میں بات کر رہی تھی جسے مَیں پڑھ رہی تھی۔ مَیں نے مذاق میں کہا، ”خیر، مَیں اِتنی دُور نہیں گئی، لیکن مَیں آپ کو بتاؤں گی کہ یہ کیسے ختم ہوتی ہے۔“
کاش، مَیں ماضی میں واپس جا سکُوں! مَیں اُسے بتاؤں، ”ہاں، یہ ممکن ہے! کیوں کہ جنت اُن لوگوں کے لیے نہیں جو کامِل رہے ہیں؛ یہ تو اُن لوگوں کے لیے ہے جو مُعاف کر دِیے گئے ہیں، جو بار بار مسِیح کو چُنتے ہیں۔“
آج، مَیں اُن لوگوں سے بات کرنا چاہتی ہُوں جن کو کبھی لگتا ہے، کہ ”توبہ اور مُعافی میرے سِوا سب کے لیے کارآمد ہے۔“ وہ لوگ جو نِجی طور پر سوچتے ہیں، ”چُوں کہ مَیں وہی غلطیاں کرتی رہتی ہُوں، تو شاید مَیں ایسی ہی ہُوں۔“ اُن کو، جنھیں میری طرح، اُن اَیّام میں جب عہد کا راستا بہت دُشوار لگتا ہے، یہ عہد کی مسافت کی طرح ہے!
آسٹریلیا میں فِجی سے، شان دار مشنری ایلڈر قاقا نے اپنی روانگی پر گواہی میں ایسے ہی احساس کا اِظہار کِیا: ”مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا مُجھے محبّت کرتا ہے، مگر کبھی کبھی مَیں سوچتا ہُوں، کہ کیا خُدا کو معلوم ہے کہ مَیں بھی اُس سے پیار کرتا ہُوں؟ کیوں کہ مَیں کامِل نہیں ہُوں، مَیں ابھی بھی غلطیاں کرتا ہُوں۔“
اُس ایک نازک، پریشان کُن سوال میں، ایلڈر قاقا نے بالکل وہی بات کہی جس کے بارے مَیں اکثر سوچتی ہُوں۔ شاید آپ بھی سوچتے ہوں، ”مَیں بُہت کوشش کرتی ہُوں، لیکن کیا خُدا جانتا ہے کہ مَیں واقعی کوشش کرتی ہُوں؟ جب میری کوششں کم پڑ جاتی ہے، تو کیا خُدا جانتا ہے مَیں پھر بھی اُسے محبّت کرتی ہُوں۔
مُجھے یہ اعتراف کرتے دُکھ ہوتا ہے، بلکہ مَیں بھی نجات دہندہ کے ساتھ اپنے تعلق کو اِس سے ماپتی تھی کہ مَیں کتنی کامِل زندگی بسر کرتی تھی۔ مَیں نے سوچا کہ فرماں بردار زندگی کا مطلب ہے کہ مُجھے توبہ کرنے کی کبھی ضرورت نہیں ہو گی۔ اور جب مَیں غلطیاں کرتی، جو کہ ہر دِن ہوتی تھیں، تو مَیں اپنے آپ کو خُدا سے دُور کر لیتی، یہ سوچ کر، ”وہ مُجھ سے بہت مایُوس ہو گا۔“
یہ بالکل سچّ نہیں ہے۔
مَیں نے سیکھا ہے کہ اگر آپ اُس وقت تک اِنتظار کریں جب تک کہ آپ مُناسب طور پر پاک نہ ہو جائیں یا نجات دہندہ کے پاس جانے کے لیے پُوری طرح کامِل نہ ہو جائیں، تو آپ سارا مقصد ہی کھو دیتے ہیں۔
کیا ہوگا اگر ہم حُکموں اور فرماں برداری کے بارے میں مختلف انداز میں سوچیں؟
مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ اگرچہ خُدا ہماری غلطیوں کے بارے میں پرواہ کرتا ہے، وہ اِس بات کی زیادہ فِکر کرتا ہے کہ غلطی کرنے کے بعد کیا ہوتا ہے۔ کیا ہم بار بار اُس کی طرف رجُوع لاتے ہیں؟ کیا ہم اِس عہد کے رشتے میں قائم رہتے ہیں؟
شاید آپ کو خُداوند کے الفاظ سُنائی دیتے ہوں ”اگر [تُم] مُجھ سے محبّت رکھتے ہو، تو میرے حُکموں پر عمل کرو گے“ اور اپنے آپ سے مایُوس ہوتے ہو کیوں کہ آپ تمام حُکموں پر عمل نہیں کر پائے ہیں۔ مَیں آپ کو یاد دلاتی ہُوں کہ توبہ کرنا بھی حُکم ہے! درحقیقت صحائف میں یہ حُکم سب سے زیادہ دُہرایا گیا ہے۔
ایلما کے الفاظ میں، ”کاش مَیں فرِشتہ ہوتا، اور [میرے] دِل کی حسرت ہوتی … ہر اُمّت کو تَوبہ کے لِیے بُلاتا،“ وہ ہماری غلطیوں کی نشان دہی کر کے ہمیں نادم کرنے کی کوشش نہیں کر رہا تھا۔ وہ توبہ کی مُنادی کرنا چاہتا تھا تاکہ مَیں اور آپ اِس رُویِ زمین پر تکلیف سے بچ سکیں۔ ایلما کی گُناہ سے نفرت کی ایک وجہ یہ تھی کیوں کہ یہ ہمارے لیے غم کا باعث ہوتا ہے۔
بعض اوقات مُجھے اپنے ماتھے پر یہ نوٹ چسپاں کرنے کی طرح، یاد رکھنا پڑتا ہے، کہ حُکم غم سے دُور رہنے کا راستا ہے۔ اور توبہ بھی۔ ہمارے نبی نے کہا، ”نجات دہندہ ہمیشہ ہم سے محبّت کرتا ہے بلکہ بالخصُوص جب ہم توبہ کرتے ہیں۔“
پَس جب خُداوند فرماتا ہے، ”تُم توبہ کرو، تُم توبہ کرو،“ کیسا لگتا ہے اگر آپ اُسے یہ کہتے تصّور کریں، ”مَیں تُم سے محبّت کرتا ہُوں۔ مَیں تُم سے پیار کرتا ہُوں۔“ تصّور کریں وہ آپ کو ایسے رویے پیچھے چھوڑنے کی اِلتجا کرتا ہے جو آپ کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں، وہ آپ کو اندھیرے سے باہر نکلنے اور اپنے نُور کی جانب بڑھنے کی دعوت دیتا ہے۔
میری بیٹی کارلی کی وارڈ میں، نئے کاہن نے عِشائے ربّانی کو برکت دینے کے لیے گُھٹنے ٹیکے، تو یہ کہنے کی بجائے، ”تاکہ وہ ایسا تیرے بیٹے کے خُون کی یاد میں کریں،“ اُس نے نادانستہ یہ کہا، ”تاکہ وہ تیرے بیٹے کی محبّت کی یاد میں ایسا کریں۔“ کارلی کی آنکھوں میں آنسُو بھر آئے جیسے ہی اِن الفاظ کی سچّائی اُس میں سرایت کر گئی۔
ہمارا نجات دہندہ ہمارے لیے کفّارے کا دُکھ سہنے کے لیے راضی ہُوا کیوں کہ وہ آپ سے محبّت کرتا ہے۔ درحقیقت، آپ ”وہ خُوشی ہیں جو اُس کے سامنے رکھی گئی“ جب اُس نے دُکھ اُٹھائے۔
توبہ کی دعوت خُدا کی محبّت کا اِظہار ہے۔
اِس دعوت کو ہاں کہنا ہمارا اِظہار ہے۔
مسِیح کی اپنی پسندیدہ تصویر کو تصّور کریں۔ ہر بار جب آپ اُس کی نعمت کو استعمال کریں اُسے دوبالا خُوشی سے مُسکراتا ہوا تصّور کریں کیوں کہ وہ ”کامِل درخشاں اُمید“ ہے۔
ہاں، آپ کی توبہ یِسُوع مسِیح پر بوجھ نہیں بنتی؛ یہ اُس کی خُوشی کو درخشاں کرتی ہے!
آئیے یہ سِکھائیں!
کیوں کہ توبہ ہماری بہترین خبر ہے!
ہم کبھی نہ غلطی کرنے سے عہد کے راستے پر قائم نہیں رہتے۔ ہم ہر روز توبہ کرنے سے عہد کی راہ پر قائم رہتے ہیں۔
اور جب ہم توبہ کرتے ہیں تو خُدا ہمیں نادِم کِیے بغیر، کسی اور سے ہمارا موازنہ کیے بغیر، یا ہمیں ڈانٹے بغیر مُعاف کر دیتا ہے کیوں کہ یہ وہی بات ہے جس سے ہم پچھلے ہفتے سے توبہ کر رہے تھے۔
ہر بار جب وہ ہمیں اپنے گُھٹنوں پر دیکھتا ہے تو بے حد خُوش ہوتا ہے۔ وہ ہمیں مُعاف کرنے پر خُوشی پاتا ہے کیوں کہ ہم اُس کے لیے راحت ہیں!
کیا آپ کو یہ سچّ نہیں لگتا؟
پھر ہمارے لیے یہ یقین کرنا اِتنا مُشکل کیوں ہے؟!
شیطان، بڑا دغا باز اور دھوکے باز ہے، ہمیں خُدا سے دُور رکھنے کے لیے ندامت اِستعمال کرتا ہے۔ ندامت تاریکی ہے اِتنی گہری کہ لگتا ہے کہ اگر آپ اِسے اپنے بدن سے نکالیں، تو اِس کا واقعی وزن یا حُجم ہوگا۔
ندامت وہ احساس ہے جو آپ کو یہ کہہ کر ہی مار دیتا ہے، کہ ”آپ کیا سوچ رہے تھے؟“ ”کیا آپ سے کبھی کُچھ ٹھیک ہُوا ہے؟“
ندامت ہمیں یہ نہیں بتاتی کہ ہم سے کوئی غلطی ہُوئی ہے؛ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ہم ہی اپنی غلطیاں ہیں۔ شاید آپ سُنتے ہیں، ”چُھپو۔“ دُشمن اُس بوجھ کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، ہمیں بتاتا ہے کہ قیمت بہت زیادہ ہے، اگر تمام اُمِّیدوں کو دُور کر دِیا جائے تو تاریکی میں ہی رہنا آسان ہو گا۔
شیطان اُمِّید کا چور ہے۔
اور آپ کے لیے یہ سُننا ضروری ہے، پَس مَیں بُلند آواز میں یہ الفاظ کہُوں گی؛ آپ اپنے دماغ کی آواز نہیں ہیں یا جو آپ سے غلطیاں سرزد ہُوئیں۔ آپ کو بھی بُلند آواز میں یہ کہنا ضرور ہے۔ شیطان سے کہیں، ”آج نہیں۔“ اُس کو خُود سے دُور کر دیں۔
اُس پشیمانی کے اثر کو محسوس کریں، جو آپ کو نجات دہندہ کی جانب لے جاتی ہے، تو پھر اپنی زِندگی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں میں اُس کے فضل کو آتے دیکھیں۔ میرا وعدہ ہے کہ جُوں ہی ہم اپنے شکستہ دِل کو ہمت سے اُس کے پاس لاتے ہیں، وہ فوراً وہاں موجُود ہوتا ہے۔
اگر آپ کسی کو ڈُوبتے دیکھتے ہیں تو کیا آپ اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے نہیں بچائیں گے؟ کیا آپ تصّور کر سکتے ہیں کہ آپ کا نجات دہندہ آپ کے بڑھے ہاتھ کو رد کر سکتا ہے؟ مَیں اُسے پانیوں میں ہر شے سے نیچے، غوطہ لگاتے دیکھتی ہُوں کہ ہمیں اُوپر اُٹھائے، تاکہ ہم تازہ سانس لے سکیں! مسِیح کے نُور سے بڑھ کر کوئی بھی روشنی سرایت نہیں کر سکتی۔
ندامت کی تاریکی کی بجائے نجات دہندہ ہمیشہ درخشاں رہتا ہے۔ وہ آپ کی قدر پر کبھی وار نہیں کرے گا۔ پَس قریب سے دیکھیں۔
تصّور کریں کہ یہ ہاتھ قدر کی نمایندگی کرتا ہے۔
یہ ہاتھ فرماں برداری کی نمایندگی کرتا ہے۔ شاید آپ آج صُبح بیدار ہُوئے، سنجیدہ دُعا کی ہو، اور خُدا کی آواز سُننے کے لیے صحائف کا مُطالعہ کِیا ہو۔ آپ نے اچھے فیصلے کِیے ہوں اور اپنے اِردگرد لوگوں سے مسِیحی رویے سے پیش آتے ہوں۔ آپ مجلسِ عامہ کو سُن رہے ہیں۔ آپ کی فرماں برداری یہی ہے!
یا شاید چیزیں اِتنی ٹھیک نہ جا رہی ہوں۔ ابھی آپ کو جنت سے جڑنے والی اُن چھوٹی، آسان چیزوں کو کرنے میں مُشکل درپیش ہوتی ہے۔ آپ نے کُچھ ایسے فیصلے کِیے ہیں جن پر آپ کو ناز نہیں ہے۔
آپ کی قدر کہاں پر ہے؟ کیا یہ ہاتھ کبھی ہلا؟
آپ کی قدر فرماں برداری سے بندھی نہیں ہے۔ آپ کی قدر مُستقل ہے؛ یہ کبھی نہیں بدلتی۔ یہ آپ کو خُدا کی طرف سے نوازی گئی تھی، اور آپ یا کوئی اور اُسے تبدیل کرنے کے لیے کُچھ نہیں کر سکتا۔ یہ سچّ ہے کہ؛ فرماں برداری سے برکیتں عطا ہوتی ہیں۔ مگر قدر اُن میں سے ایک نہیں ہے۔ آپ کی قدر ہمیشہ ”خُدا کی نظر میں بیش قیمت ہے،“ اِس سے قطع نظر کہ آپ کے فیصلے آپ کو کہاں پر لے گئے ہیں۔
اگرچہ مَیں غلطیاں کرتی ہُوں، مَیں مسِیح کے ساتھ عہد کے رشتے میں رہنا چاہتی ہُوں، اور مَیں آپ کو بتاؤں گی کیوں۔
مَیں غوطہ خوری کے اسباق لیتے بڑی ہُوئی اور سیکھا کہ جب منصفین غوطہ خوری پر سکور دیتے ہیں تو وہ طریقہ کار کو دیکھتے ہیں۔ کیا داخلہ بالکل عمُودی تھا، اُنگلیاں سیدھی تھیں اور تھوڑی چھینٹیں اُڑائیں؟ پھر وہ کُچھ غیر معمُولی کرتے ہیں۔ وہ دُشواری کا عنصر دیکھتے ہیں۔
ہر کوئی اپنے اپنے درجہِ دُشواری کے مطابق غوطہ خوری کرتا ہے۔ فقط آپ کا نجات دہندہ ہی ہے جو واقعی جانتا ہے آپ کیسی دُشواری کے ساتھ غوطہ خوری کر رہے ہیں۔ مَیں اُس شخص کے ساتھ رشتا اُستوار کرنا چاہتی ہُوں جو مُجھے سمجھتا ہے، جو میرے دِل کو اور یہ جانتا ہے مَیں کتنی محنت کرتی ہُوں!
وہ جانتا ہے کہ تاریکی کی دُھند ہم سب مُسافروں پر گِرتی ہے، ہمارا سفر غلیظ دریا سے ہو کر گُزرتا ہے—ہم پر چھینٹیں تو پڑیں گی حتیٰ کہ جب ہم لوہے کی سُلاخ کو تھامے ہُوئے ہُوں گے۔
مسِیح کے پاس آنا کہتا ہے، ”کیا تُم میری مدد کرو گے؟“ اُمِّید کے ساتھ، آشکار یقین دہانی کہ اُس کے بازو ہمیشہ آپ کی طرف بڑھے ہُوئے ہیں۔ مُجھے یقین ہے کہ توبہ کے اِس تازہ نظریہ کا مطلب ہے اگرچہ ہماری فرماں برداری ابھی تک کامِل نہیں ہے، ہم محبّت سے فرماں برداری کی اب بار بار کوشش کو چُنتے ہیں، کیوں کہ ہم اُسے محبّت کرتے ہیں۔
بِنیامین بادشاہ کے لوگوں کو یاد کریں، جن میں بدی کرنے کا بالکُل کوئی رُجحان نہ رہا بلکہ پیہم نیکی کرنا چاہتے تھے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اُنھوں نے اپنے خیمے باندھے، گھر گئے، اور کبھی کوئی غلطی نہ کی؟ بِلاشبہ نہیں! فرق یہ ہے کہ اُنھوں نے پھر گُناہ نہ کرنا چاہا۔ اُنھوں نے محبّت سے فرماں برداری کی تھی! اُن کے دِل خُدا کی طرف متوجہ تھے جب کہ وہ مُشکل کا سامنا کر رہے تھے!
ایک بار، ساحل پر، مَیں نے ایک پرندے کو ہَوا میں اُڑتے دیکھا وہ اپنے پَروں کو بڑی مُشکل سے پھڑپھڑا رہا تھا، تقریباً جنُونی، لیکن اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا۔ پھر مَیں نے اُوپر، ایک اور پرندے کو دیکھا۔ اُس نے ہَوا کی رفتار پر قابو پا لِیا، بغیر کسی پریشانی کے، آسانی سے اُڑ رہا تھا۔ خُود سے کرنے کی کوشش کرنے اور اپنے نجات دہندہ کی جانب رُجُوع کرنے میں یہی فرق ہے، ہم ”اُس کے پَروں میں شِفا“ کے ساتھ اُسے ہمیں اوپر اُٹھانے دیں۔“
آسٹریلیا میں بحیثیت مشن راہ نُما، ہماری آخری مُلاقات کے دوران، ہم نے ہر مشنری سے 3 نِیفی 17 کے بارے میں بات کی، جہاں لوگ یِسُوع کے قریب تھے اور وہ اُسے اپنے لیے دُعا کرتے سُن سکتے تھے۔ ہم نے پُوچھا، اگر آپ نجات کو اپنے واسطے اِلتجا کرتے سُن سکتے، تو آپ کے خیال میں وہ کیا کہے گا؟
اُن کے جواب سُننا میری زِندگی کے اِنتہائی رُوحانی تجربوں میں سے ایک تھا۔ اُن میں سے ہر مشنری رُک جاتا، اور اُن کی آنکھیں آنسُوؤں سے بھر جاتیں، جب ہم اُنھیں یاد دلاتے، ”آپ کا نجات دہندہ جانتا ہے کہ آپ کس مُشکل سے گُزر رہے ہیں۔ اُس نے اِسے محسوس کِیا ہے!“
یہی اُن مِشنریوں نے پُر اِطمینان اور محبّت سے بیان کِیا: ایک بہن نے کہا، ”ِیِسُوع باپ کو بتائے گا، ’وہ اپنی پُوری کوشش کر رہی ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ کتنی محنت کرتی ہے۔‘“ ایک ایلڈر بولا، ”اُس کی زِندگی میں جو بھی ہُوا، وہ اُس سے بُہت خُوش ہے۔“
آئیں یہ آزماتے ہیں۔ آج رات، دُعا کرنے سے پہلے، تصّور کریں یِسُوع مسِیح آپ کے بالکل پاس ہے۔ وہ باپ کے حُضُور آپ کا وکِیل ہے۔ خُود سے پُوچھیں، ”میرا نجات دہندہ باپ سے میرے بارے میں کیا کہے گا؟“
اور پھر خاموش ہو جائیں۔
اُس آواز کو سُنیں جو آپ کے متعلق اچھی باتیں کہتی ہے—نجات دہندہ کی آواز، آپ کا سچّا دوست، آپ کا آسمانی باپ جو واقعی موجُود ہے۔ یاد رکھیں، اُن کی محبّت اور آپ کی قدر ہمیشہ برتر ہیں، خواہ جو کُچھ بھی ہو!
مَیں یہاں کھڑے ہو کر گواہی دیتی ہُوں کہ یِسُوع مسِیح اُن کو جو تاریکی میں ہیں اپنا نُور عطا کرتا ہے۔ پَس، اُن دِنوں میں جب وہ آواز آپ کو چُھپنے کو کہے، کہ آپ کو اپنے آپ کو اندھیرے کمرے میں چُھپا لینا چاہیے، تو مَیں آپ کو مسِیح پر یقین کرنے اور دلیر بننے کی دعوت دیتی ہُوں! اُس سے نکل کر روشنی کو جلائیں—ہماری کامِل درخشاں اُمِّید۔
اُس کے نُور میں غُسل کریں، آپ اپنے اِردگرد ایسے لوگوں کو دیکھیں گے جنھوں نے خُود کو تنہا محسوس کِیا، لیکن اب، روشنی کو جلانے سے، آپ اور وہ سوچیں گے، ”ہم اندھیرے میں اِس قدر خوف زدہ کیوں تھے؟ اور ہم اُس میں اِتنی دیر کیوں رہے؟“
”نُور کا خُداوند آپ کو اپنے بازوؤں میں لپیٹے اور آپ کو تسلی دے اور آپ سے محبّت کرتا رہے۔“ آئیں ہم اُسے محبّت کرتے رہیں اور اُس کو، بار بار چُنیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔
0 تبصرے
Do leave your comment here about this post.