مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں
صُلح اب بھی اِنتہائی بُنیادی جگہ سے- یعنی اپنے دِل میں شرُوع ہوتی ہے۔ پھِر گھرانوں اور خاندانوں میں۔
مجلسِ عامہ میں خُوش آمدید۔ ہم اکٹھے ہونے کے لیے نہایت شُکرگُزار ہیں۔
جب ہم اِس مجلِس کی تقریبات کا اِنتظار کرتے ہیں، تو ہم اِن ہفتوں سے بخوبی واقف ہیں جِنھوں نے ہمیں یہاں تک پُہنچایا ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ ہمارے دِل غم سے بھاری ہیں، اور کچھ لوگ دنیا بھر میں ہونے والے تشدد یا سانحات کی وجہ سے بے-یقینی کا شکار ہیں۔ حتی کہ عبادت گزار افراد جو مُقدس مقامات پر جمع ہوتے ہیں-جن میں مشی گن میں ہمارا متبرک عبادت خانہ بھی شامل ہے-اپنی جانیں یا اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔ مَیں اپنے دِل سے کہتا ہُوں، یہ محسُوس کرتے ہُوئے کہ پِچھلی مجلِس عامہ کے بعد سے آپ، آپ کے اہلِ خانہ اور ہماری دُنیا جن حالات سے گزر رہی ہے اُس کا بوجھ آپ میں سے بُہت سے دِلوں پر حاوی ہے۔
گلیل کا کفرنحُوم
میرے ساتھ تصور کریں کہ آپ یِسُوع مسِیح کی خِدمت کے دوران میں، گلیل کی جھِیل کے قریب، کفرنحُوم میں نوعُمر لڑکے ہیں۔ ایک ربی-ایک مُعلم-کی بابت بات مشہُور ہو جاتی ہے اُس کا پیغام لوگوں کی کثِیر تعداد کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ اِرد گِرد کے لوگ اُس کو سُننے کے لِیے پہاڑی کی طرف جانے کی تیاری کرتے جہاں سے جھِیل نظر آتی ہے۔
آپ سُنتے ہیں۔ اُس کی باتیں آپ کے دِل کو چھُو جاتی ہیں۔ گھر کی طرف طویل سفر پر، آپ باتیں کرنے کی بجائے چُپ رہنا پسند کرتے ہیں۔
آپ حیرت انگیز باتوں پر غَور کرتے ہیں-اَیسی باتیں جو مُوسیٰ کی شریعت سے بھی تَجاوُز کر گئی ہیں۔ اُس نے دُوسرے گال کو پھیرنے اور اپنے دُشمنوں سے محبّت کرنے کی بات کی تھی۔ اُس نے وعدہ کِیا، ”مبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں: کیوں کہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔“
آپ کی حقیقی دُنیا میں، جب آپ کو مُشکل دِنوں کے بوجھ کا اِحساس ہوتا ہے-غیر یقینی صُورتِ حال اور خَوف-اِطمِینان کوسوں دُور لگتا ہے۔
آپ کی رفتار تیز ہو جاتی ہے؛ آپ ہانپتے ہُوئے گھر پُہنچ جاتے ہیں۔ آپ کا گھرانا جمع ہوتا ہے؛ آپ کے والد پُوچھتے ہیں، ”ہمیں بتائیں کہ آپ نے کیا سُنا اور کیسا لگا۔“
آپ بتاتے ہیں کہ اُس نے آپ کو دعوت دی کہ آپ کی رُوشنی دُوسروں کے سامنے چمکے، جب ستائے جائیں تو بھی راستی کے خواہاں ہونا۔ آپ کی آواز لرزتی ہے جب یہ دُہراتے ہیں کہ، ”مبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں: کیوں کہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔“
آپ پُوچھتے ہیں، ”کیا مَیں واقعی صُلح کرانے والا بن سکتا ہُوں جب دنُیا میں افراتفری ہو، جب میرا دِل خَوف سے بھرا ہُوا ہو، اور جب اَمن کوسوں دُور لگتا ہو؟“
آپ کے والد آپ کی ماں کی طرف دیکھتے ہیں اور شفقت سے جواب دیتے ہیں، ”جی ہاں۔ ہم اِنتہائی بُنیادی جگہ سے—یعنی اپنے دِل میں آغاز کرتے ہیں۔ پِھر ہمارے گھرانوں اور خاندانوں میں۔ جب ہم وہاں عمل کرتے ہیں، تو صُلح قائم کرنا ہماری گلیوں اور دیہاتوں تک پھیل سکتی ہے۔“
2،000 برس آگے چلتے ہیں
2،000 برس آگے چلتے ہیں۔ تصُّور کرنے کی ضرُورت نہیں-یہ ہماری حقِیقی دُنیا ہے۔ اگرچہ آج کی اُبھرتی ہُوئی نسل کو جِن اُلجھنوں کا سامنا ہے وہ گلِیل کے نوجوان شخص سے مُختلف ہیں—نظریاتی تقسِیم، لادینی نظریہ، اِنتقامی کارروائی، سڑک پر غُصّہ، شدِید غم و غُصّہ، اور سوشل میڈیا پر لگائے گئے انبار—دونوں نسلوں کو تنازعات اور تناؤ کی ثقافتوں کا سامنا ہے۔
شُکر ہے، ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اُسی طرح اپنے اپنے پہاڑی وعظ کے لمحات میں دِل چسپی لیتے ہیں: سیمینری، برائے مضبُوطیِ نوجوانان کی مجالِس، اور آ، میرے پِیچھے ہو لے۔ یہاں اُنھیں خُداوند کی طرف سے وہی دائمی دعوتیں مِلتی ہیں: آپ کی رُوشنی دُوسروں کے سامنے چمکے، جب ستائے جائیں تو راستی کے خواہاں ہونا، اور اپنے دُشمنوں سے محبّت رکھنا۔
وہ بحالی کے زِندہ نبیوں سے حوصلہ افزا کلام بھی پاتے ہیں: ”صالحِین کی ضرُورت ہے۔“ بدمزاج ہُوئے بغیر اِختلاف رکھیں۔ فساد اور تکبُر کو مُعافی اور محبّت سے بدل دیں۔ تعاون اور مفاہمت کے پُل تعِمیر کریں، تعصُب یا علیحدگی کی دِیواریں نہیں۔ اور وُہی وعدہ: ”مُبارک ہیں وہ سب جو صُلح کراتے ہیں، کیوں کہ وہ خُدا کے فرزند کہلائیں گے۔“
آج کی اُبھرتی ہُوئی نسل کے دِل یِسُوع مسِیح کی گواہی اور مُستقبل کی اُمِّید سے شاداب ہیں۔ پِھر بھی وہ بھی پُوچھتے ہیں، ”کیا مَیں واقعی صُلح کرانے والا بن سکتا ہُوں جب دنُیا میں افراتفری ہو، جب میرا دِل خَوف سے بھرا ہُوا ہو، اور جب اَمن کوسوں دُور لگتا ہو؟“
ایک بار پِھر وہی گُونج دار جواب جی ہاں! ہم نجات دہندہ کے کلام کو قبُول کرتے ہیں: ”مَیں تُمھیں اِطمِینان دِیے جاتا ہُوں؛ اپنا اِطمِینان تُمھیں دیتا ہُوں۔ … تُمھارا دِل نہ گھبرائے، اور نہ ڈرے۔“
آج بھی، صُلح پسندی سب سے بُنیادی جگہ سے شرُوع ہوتی ہے-یعنی اپنے دِلوں میں۔ پھِر گھرانوں اور خاندانوں میں۔ جب ہم وہاں عمل کرتے ہیں، تو صُلح قائم کرنا ہماری گلیوں اور دیہاتوں تک پھیل جائے گی۔
آئیے اِن تین جگہوں پر مزید غَور کریں جہاں جدید دَور میں ایّامِ آخِر کا مُقدّس صُلح قائم کرتا ہے۔
اپنے اپنے دِل میں صُلح قائم کرنا
پہلی ہمارے دِلوں میں ہے۔ مسِیح کی خِدمت کا نُمایاں عُنصر ظاہر کرتا ہے کہ بچّے کِس طرح اُس کی طرف رُجُوع لاتے تھے۔ اِس میں اِشارہ ہے۔ کسی بچّے کے پاکیزہ اور معُصوم صُلح پسند دِل کو دیکھنا ہمارے دِلوں کے لیے رُوحانی تاثِیر ہو سکتا ہے۔ یہاں یہ ہے کہ پرائمری کی عُمر کے کئی بچّوں نے کِس طرح جواب دیا ”صُلح پسند بننا کیسا لگتا ہے؟ “
مَیں اُن کے جوابات براہِ راست اُن کے دِلوں سے سُناتا ہُوں! لُوق نے کہا، ”ہمیشہ دُوسروں کی مدد کرو۔“ گریس نے بتایا کہ ایک دُوسرے کو مُعاف کرنا کتنا اَہم ہے، یہاں تک کہ جب یہ جائز نہ بھی لگے۔ عینّا نے کہا، ”مَیں نے کسی اَیسے بچے کو دیکھا جِس کے ساتھ کھیلنے کے لِیے کوئی نہیں تھا، اِس لِیے مَیں اُس کے ساتھ کھیلنے چلی گئی۔“ لنڈی نے اِس بات کا اِظہار کِیا کہ صُلح پسند بننا دُوسروں کی مدد کرنا ہے۔ ”پھِر آپ آگے پُہنچائیں۔ اِسی طرح یہ سِلسلہ آگے بڑھتا رہے گا۔“ لِیعم نے کہا، ”لوگوں کا بُرا نہ چاہو، اگرچہ وہ آپ کا بُرا ہی کیوں نہ چاہیں۔“ لنڈن نے واضح کِیا، ”اگر کوئی آپ کو چھیڑتا ہے یا آپ کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے، تو آپ کہیں، ’براہِ مہربانی ایسا نہ کریں۔‘“ ٹریور نے مُشاہدہ کیا، ”اگر ایک ڈونٹ بچ گیا ہے اور آپ سب اسے چاہتے ہیں، تو آپس میں بانٹ لیں۔“
بچّوں کے یہ جوابات میرے لِیے اِس بات کا ثبُوت ہیں کہ ہم سب رحم دلی اور ہم دردی کی اِلہٰی تاثِیروں کے ساتھ پَیدا ہُوئے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل اِن الہی صفات کی پرورش کرتی اور اِنھیں جوڑتی ہے، بشُمول ہمارے دِلوں میں صُلح قائم کرتی ہے، ہمیں اِس زِندگی اور آنے والی میں برکت عطا کرتی ہے۔
گھر میں صُلح قائم کرنا
دُوسری، ایک دُوسرے کے ساتھ اپنے تعلُقات کو تحریک دینے کے لِیے خُداوند کے نمونہ کو اِستعمال کرتے ہُوئے اپنے گھروں میں صُلح قائم کرنا: تحمل سے، نرمی سے، اور حلِیمی، اور بےریا محبّت سے۔
پُر اَثر کہانی پیشِ خِدمت ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ کِس طرح ایک خاندان نے اُن اُصُولوں کو عملی جامہ پہنا کر صُلح قائم کرنے کو خاندانی مقصد بنایا۔
اِس خاندان کے بچّے کسی اَیسے بالغ کے ساتھ اپنے رشتے میں کش مکش کا شِکار تھے جِس کا برتاؤ اکثر تلخ، بدمزاج اور حقارت آمیز ہوتا تھا۔ دُکھی اور مایوس بچّوں نے سوچنا شرُوع کِیا کہ کیا آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وہ اِسی مُتعصبانہ رویے کا مُظاہرہ کرے۔
ایک شام کو خاندان نے تناؤ اور اُس کے نقصانات کے بارے میں کُھل کر بات کی۔ اور پھر ایک خیال آیا—نہ صِرف ایک حل بلکہ ایک تجربہ۔
خاموشی یا جوابی کارروائی کرنے کی بجائے، بچّے کُچھ اَنوکھا ردِعمل دِکھائیں گے: وہ نرمی سے جواب دیں گے۔ نہ صِرف شایستہ تحمل بلکہ سوچ سمجھ کر، دِلی طور پر نرم اَلفاظ اور پُرمعنی اَعمال کو انجام دینا، چاہے بدلے میں اُن کے ساتھ کیسا سلُوک کِیا گیا ہو۔ سب نے طے شُدہ وقت پر اُسے آزمانے پر اِتفاق کِیا، جِس کے بعد وہ دوبارہ اِکٹھے ہوں گے اور غَور کریں گے۔
اگرچہ چند لوگ پہلے ہچکچاتے تھے، لیکن اُنھوں نے سچّے دِل کے ساتھ اِس منصُوبہ کا عزم کِیا۔
اُس کے بعد جو ہُوا وہ اِنتہائی قابلِ ذِکر تھا۔
سخت گُفت و شُنِید نرم ہونے لگی۔ تیوروں کی جگہ مُسکراہٹوں نے لے لی۔ بالغ، جو کبھی دُور اور سخت تھے، بدلنا شرُوع ہوگئے۔ بچّوں نے، محبّت کے ساتھ آگے بڑھتے ہُوئے اپنے فیصلہ سے ہمت پائی، اور تبدِیلی کو دیکھ کر خُوش ہُوئے۔ تبدیلی اِتنی گہری تھی کہ منصوبہ بندی کی کبھی ضرُورت نہیں پڑی۔ شفقت نے خاموشی سے اپنا کام کر دِکھایا تھا۔
وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ، دوستی کے سچّے بندھن بن گئے، سب کی ہمت بندھا کر۔ صُلح پسند بننے کے لِیے، ہم دُوسروں کو مُعاف کرتے ہیں اور شعُوری طور پر دُوسروں کو تباہ و برباد کرنے کی بجائے اُن کی تعمیر و ترقی کرتے ہیں۔
اپنی برادریوں میں صُلح قائم کرنا
تِیسری، اپنی برادریوں میں صُلح قائم کرنا۔ دُوسری جنگِ عظیم کی تباہ کاریوں کے برسوں میں، ایلڈر جان اے وِڈسٹو نے سِکھایا: ”صُلح پسند کے سماج کی تعمِیر کا واحد راستہ یہ ہے کہ اَیسے مرد و زن کی تعمِیر کی جائے جو صُلح پسند اور صُلح گر ہوں۔ ہر فرد، مسِیح کی اُس تعلیم کی بدولت … اپنے ہاتھوں میں [پوری] دُنیا کی سلامتی تھامے ہوئے ہے۔“
درج ذیل کہانی خُوب صُورتی سے اِس اُصُول کی وضاحت کرتی ہے۔
کئی برس پہلے، دو آدمی—ایک مسلم امام اور نائیجیریا کا ایک مسِیحی پادری—دردناک مذہبی تقسیم کے مُخالف اطراف پر کھڑے تھے۔ ہر ایک کو گہرا نُقصان پُہنچا تھا۔ اور پِھر بھی، مُعافی کی شِفا بخش قُدرت کے ذریعہ سے، اُنھوں نے باہم مِل کر چلنے کا فیصلہ کِیا۔
امام محمد آشفا اور پادری جیمز وُوئے صُلح پسند دوست اور نرالے رفِیق بن گئے۔ اُنھوں نے مِل کر بین اُلمذاہب ثالثی کے لیے مرکز قائم کِیا۔ وہ اب دُوسروں کو سِکھاتے ہیں کہ نفرت کو اُمِّید سے بدل دیں۔ نوبل پِیس پرائز کے لِیے دو بار نام زد ہونے کے ناطے، وہ حال ہی میں دولتِ مُشترکہ امن اِنعام کے اِفتتاحی وصُول کنندگان بن گئے۔
ماضی کے دُشمن اب ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں جو ٹُوٹا تھا دوبارہ تعمِیر کرتے ہیں، زِندہ گواہ ہیں کہ نجات دہندہ کی طرف سے صُلح قائم کرنے کی دعوت نہ صِرف مُمکن ہے بلکہ—پُر اَثر بھی ہے۔
جب ہم خُدا کے جلال کا عِلم پاتے ہیں، تو ہم ”ایک دُوسرے کو ضرر پہنچانے کا اِرادہ نہ رکھیں گے، بلکہ صُلح و سلامتی سے رہیں گے۔“ کاش اپنی جماعتوں اور اپنی برادریوں میں، ہم ایک دُوسرے کو خُدا کی اُمّت کی نظر سے دیکھنے کا فیصلہ کریں۔
ایک ہفتہ کا صُلح پسند منصُوبہ
خلاصہ یہ کہ مَیں دعوت دیتا ہُوں۔ صُلح پسندی عمل کا مُطالبہ کرتی ہے—یہ کیا ہو سکتا ہے، ہم میں سے ہر ایک کے لِیے، کل سے شرُوع کرتے ہوئے؟ کیا آپ ایک ہفتہ، تین مرحلہ وار صُلح جوئی کے منصُوبہ پر غَور کریں گے؟
تنازعات سے پاک گھر کا ماحول: جب جھگڑا شرُوع ہو، رُکیے اور شایستہ اَلفاظ اور اَعمال کے ساتھ دوبارہ شرُوع کریں۔
ڈیجیٹل پُل کی تعمیر: آن لائن پوسٹ کرنے، جواب دینے یا تبصرہ کرنے سے پہلے پوچھیں، ”کیا یہ پُل بنائے گا؟“ اگر نہیں، تو رُک جائیں۔ نہ بھیجیں۔ اِس کی بجائے نیکی پھیلائیں۔ نفرت کی جگہ صُلح کا اِشتہار دیں۔
تعمِیر نو اور اِتفاقِ نو: خاندان کا ہر فرد مُعافی مانگنے، خِدمت کرنے، تعمیرِ نو اور اِتفاقِ نو سے کشیدہ رشتہ ٹھیک کر سکتا ہے۔
آخِر میں
چند ماہ ہُوئے ہیں جب مَیں نے ایک ناقابلِ تردید تاثِیر پائی جِس کی وجہ سے یہ پیغام آیا: ”مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں۔“ آخِر میں، مَیں اُن تاثرات کا ذِکر کرتا ہُوں جو اِس وقت میرے دِل پر چھائے ہیں۔
صُلح پسندی مسِیح کی صِفت ہے۔ صالحین پر کبھی کبھی ہر طرف سے ناتواں یا کم زور کا لیبل لگایا جاتا ہے۔ پھِر بھی، صُلح پسند ہونے کا مطلب کم زور ہونا نہیں ہے بلکہ ایک طرح سے مضبُوط ہونا ہے جِسے دُنیا نہیں سمجھتی۔ صُلح پسندی ہمت اور مفاہمت کا تقاضا کرتی ہے لیکن اُصُول کو قُربان کرنے کی ضرُورت نہیں ہوتی۔ صُلح پسندی کُھلے دِل سے راہ نُمائی کرنا ہے نہ کہ بند دماغ سے۔ یہ ہاتھوں کو بڑھا کر ایک دُوسرے کے قریب آنا ہوتا ہے، نہ کہ مُٹھیاں بھینچ کر۔ صُلح پسندی کوئی نئی چِیز نہیں ہے، نہ کوئی تازہ ترین خبر ہے۔ یِسُوع مسِیح نے خُود اِس کی تعلِیم دی تھی، جو بائبل اور مورمن کی کِتاب دونوں میں موجود ہے۔ بحالی کے اِبتدائی ایّام سے لے کر آج تک جدید دَور کے نبیوں کے وسِیلہ سے صُلح کی تعلِیم دی جاتی رہی ہے۔|
ہم پیارے آسمانی باپ کے بچّوں کی حیثِیت سے اپنے اِلہٰی کردار کو تب پُورا کرتے ہیں جب ہم صالحین بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ مَیں یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہُوں، جو سلامتی کا شہزادہ، اور زِندہ خُدا کا بیٹا ہے، یِسُوع مسِیح کے نام پر،
آمین!
0 تبصرے
Do leave your comment here about this post.